آج دوسروں کی طرح مسلمانوں میں بھی گھروں کو تصویروں سے مزین کرنے اور سجانے کا رواج عام ہوتا جا رہا ہے۔ حالانکہ گھر میں کسی بھی جاندار کی تصویر رکھنا رحمت الٰہی سے محرومی کا سبب ہے‘ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : لَا تَد خُلُ المَلَائِکَةُ بَیتًا فِیہِ کَلب وَلَا تَصَاوِیرُ( متفق علیہ‘ مشکوٰة : ص 385) ترجمہ: اس گھر میں (رحمت کے) فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو تا ہے ‘ نہ اس گھر میں داخل ہوتے ہیں جس میں تصویریں ہوتی ہیں۔ اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ: ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑتے تھے جس میں تصویریں ہوں مگر اس کو توڑ دیتے تھے“۔ نیز حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے ایک چھوٹا سا تکیہ خریدا جس میں تصویریں تھیں‘ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو دروازہ پر کھڑے ہوئے اور گھر میں داخل نہیں ہوئے‘ میں نے چہرہ انور میں ناگواری کے آثار پہچان کر عرض کیا: یا رسو ل اللہ ! میں اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرتی ہوں ( یعنی گناہ سے توبہ کرتی ہوں مگر آپ یہ بتائیں کہ) میں نے کیا گناہ کیا ہے؟ ( کہ آپ گھر میں تشریف نہیں لاتے) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تکیہ کیسا ہے؟ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا:اس کو میں نے آپ کیلئے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور ٹیک لگائیں‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تصویریں بنانے والوں کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کریں گے اور ان سے کہیں گے: زندہ کرو اس چیز کو جس کو تم نے بنایا تھا‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس گھر میں تصویر ہوتی ہے اس میں (رحمت کے) فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ (بخاری‘ مسلم‘ مشکوة : ص 385)
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 142
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں